Camera

کیمرے

..
اگر تاریخ دیکھی جائے تو کیمرے پر پہلا تجرباتی کام عربی ماہر طبیعیات ابن الہیثم نے گیارہویں صدی میں کیا تھا
انھوں نے پہلا پن ہول کیمرہ ایجاد کیا
اور آپٹکس کے اوپر کئی کتابیں لکھیں خاص طور پر ایک اندھیرے کمرے میں کیسے روشنی کو سکرین پر منعکس کیا جاتا ہے 
پھر سولہویں صدی میں کیمروں پر دوبارہ کام کیا گیا 
اس وقت کیمرے کا سائز ایک کمرے جتنا ہوتا تھا
اور دو تین لوگ کیمرے کے اندر بیٹھ کر کام کرتے تھے 
یہاں پر کیمرے تصویر کو معکوس کرنے کے لیے صرف بیرونی امداد کے طور پر استعمال کیے جاتے تھے 
تصویر ہاتھ سے ہی ٹریس کی جاتی تھی 
پہلا پورٹ ایبل کیمرہ 1685 عیسوی میں 
جوہان زاہن (Johan Zahn) نے بنایا 
لیکن ان کیمروں کا کمرشل استعمال انیسویں صدی کے آخر میں شروع ہوا 
آج ہم کیمروں کی قسمیں، اپرچر اور فوکل لینتھ کے بارے میں جانیں گے 
کیمروں چند موجودہ قسمیں درج ذیل ہیں 

DSLR

ڈیجیٹل سنگل لینز ریفلیکس کیمروں میں خاص بات یہ ہوتی ہے کہ آپ مختلف قسم کے لینز ان کیمروں میں لگا سکتے ہیں 
کینن اور نکون DSLR کیمرے بنانے میں مہارت رکھتے ہیں 

Mirrorless

یہ DSLR کیمرے ہی ہوتے ہیں لیکن ان میں آپٹیکل ویو فائنڈر کو ہٹا دیا جاتا ہے اس طرح انکا سائز بہت چھوٹا وزن کم ہوجاتا ہے 
ڈی ایس ایل آر
کیمرہ میں آپٹیکل ویو فائنڈر کے لیے مرر لگا ہوتا ہے اس لیے مرر ہٹانے پر ان کیمروں کو مرر لیس کہا جاتا ہے 
سونی مرر لیس کیمروں میں کنگ کی حیثیت رکھتا ہے 
سونی A7iii اس وقت بھی دنیا کا بہترین مررلیس کیمرہ ہے 

Instant Camera 

یہ وہ کیمرہ ہوتا ہے جس میں فوٹو کھینچتے ہی فوراً تصویر پرنٹ ہوجاتی ہے 
انکی فوکل لینتھ فکس ہوتی ہے 

Mobile Camera 

جب سے CMOS سنسر بنا ہے کیمروں کا سائز بہت چھوٹا ہوگیا ہے 
اب موبائل میں بھی بہترین کیمرے آنے لگے ہیں 
جدید موبائل میں آپ موبائل سے ہی فور کے ریکارڈنگ کر سکتے ہیں 
موبائل کیمرے کا سب سے بڑا فائدہ انکا انتہائی تیزی سے استعمال ہے 
یعنی آپنے فوراً ہی کوئی منظر کیپچر کیا اسی وقت سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیا 
ایڈیٹنگ کی سہولت بھی موبائل میں ہی موجود ہوتی ہے 
اس وقت آئی فون کی گیارہ سیریز موبائل کیمرے میں سب سے بہتر صلاحیت کی حامل ہے 

Action Camera 
یہ کمپیکٹ واٹر پروف اور انتہائی سٹیبلائزڈ کیمرے ہوتے ہیں 

انکو اکثر سپورٹس میں استعمال کیا جاتا ہے 
گو پرو اس وقت ایکشن کیمرے بنانے میں مہارت رکھتی ہے 

360 Camera 

آجکل وی آر باکس کا استعمال بڑھ گیا ہے 
لیکن ڈی ایس ایل آر کیمرے صرف ایک سائڈ پر یا ایک اینگل پر شوٹ کرتے ہیں 
لیکن ہر طرف کا پینا روما ویوز کے لیے ان کیمروں کو استعمال کیا جاتا ہے 
اور ہم اپنے اردگرد چاروں جانب کی تصویر اس میں چھاپ سکتے ہیں 

Point & Shoot Camera 

جس طرح نام سے ظاہر ہے یہ بھی ایک طرح سے موبائل کیمرے جیسے ہوتے ہیں 
لیکن ان میں ویری ایبل فوکل لینتھ کا لینز ہوتا ہے 
انکا لینز ہٹایا نہیں جا سکتا جو لینز ایک بار کمپنی نے ڈال دیا وہی استعمال ہوتا رہے گا 
انکو فیملی ویکیشن اور فنکشن پر استعمال کیا جاتا ہے 

Bridge Camera 

یہ کیمرہ پوائنٹ اینڈ شوٹ اور ڈی ایس ایل آر کے درمیان کے کیمرے ہیں اس لیے انکو برج کیمرہ کہا جاتا ہے 

Cine Camera  

یہ کافی بڑے جدید وزنی اور سینما لیول کے کیمرے ہوتے  ہیں 
انکو فلمیں ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے 
اکثر آٹھ کے ریزولوشن کے ہوتے ہیں 
کوالٹی میں انکا کوئی ثانی نہیں ہوتا 

لینز:

لینز دو طرح کے ہوتے ہیں 

فکس فوکل لینتھ 

اکثر پرائم لینز فکس فوکل لینتھ والے ہوتے ہیں 
خاص طور پر سگما کے لینز دیکھ لیں

ویری ایبل فوکل لینتھ 

یہ وہ لینز ہوتے ہیں جن میں فوکل لینتھ فکس نہیں ہوتی 
بلکہ آپ فریم کو زوم کر سکتے ہیں 
زوم تو آپ ڈیجیٹلی بھی کر سکتے ہیں 
لیکن لینز کے ذریعے زوم کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ آپکی کوالٹی خراب نہیں ہوتی کیونکہ یہ آپٹیکل زوم کہلاتا ہے 
لینز کی فوکل لینتھ ملی میٹر سے ناپی جاتی ہے 
جیسے 12mm ایک وائڈ اینگل لینز ہے جبکہ 135mm ٹیلی فوٹو لینز ہے 
یہاں پر جو چیز سمجھنے کی ہے 
وہ یہ ہے کہ جتنی ملی میٹر کی ویلیو کم ہوتی جائے گی ہماری فیلڈ آف ویو اتنا بڑھتی جائے گی 
مثال کے طور پر دس ملی میٹر والے لینز سے آپکو چار بندے فوٹو میں نظر آرہے ہیں وہیں پر اگر آپ پچاس ملی میٹر والا لینز لگاتے ہیں تو آپکو ایک بندہ فریم میں نظر آئے گا 
ٹیلی فوٹو لینز وائلڈ لائف فوٹوگرافر استعمال کرتے ہیں 
جبکہ وائڈ اینگل لینز آجکل ولاگرز زیادہ استعمال کرتے ہیں 

سینسر 

سینسر کی آجکل دو مشہور اقسام ہیں 
فل فریم سنسر 
کراپ فریم سنسر 
انکا ویسے تو امیج کوالٹی وغیرہ کا فرق ہوتا ہی ہے 
لیکن اصل فرق فریم کا ہی ہوتا ہے 
ایک فریم میں اگر آپکو آبجیکٹ پورا نظر آرہا ہے 
کراپ سنسر میں وہی آبجیکٹ دو تہائی نظر آئے گا 

اپرچر 

اپرچر لینز کے اوپننگ پوائنٹ کو کہتے ہیں جس سے لائٹ اندر آکر کیمرے کے سنسر پر ٹکراتی ہے
ہمارے ہاں غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے 
کہ جتنا اپرچر بڑا ہوگا اتنا اچھا لینز ہوگا 
جبکہ ہوتا اس کے الٹ ہے 
جتنا اپرچر چھوٹا ہوگا اتنی لائٹ زیادہ اندر آئے گی 
اور جتنی لائٹ زیادہ ہوگی تصویر اتنی اچھی ہوگی 
پورٹریٹ، بوکہے، شیلو ڈیپتھ آف فیلڈ اپرچر سائز پر منحصر کرتی ہے 
اگر ایک لینز کا اپرچر f/1.4  ہے تو وہ لو لائٹ میں پورٹریٹ میں  f/4 سے زیادہ بہتر ہوگا 
پچاس ملی میٹر والے لینز کو پورٹریٹ فوٹو گرافی کا بادشاہ سمجھا جاتا ہے 
اسی لیے اسکو نفٹی ففٹی بھی کہا جاتا ہے 
... 

0 comments:

Post a Comment

Welcome

welcome to world of Information Technology

Contact Form

Name

Email *

Message *

Total Pageviews

Translate

Name

Abdul wajid Ansari

Abdul wajid Ansari