History of internet (in brief)

(تاریخ انٹرنیٹ حقیقت کے آ ئینے میں! (مختصر جائزہ)


کیا کبھی آپ نے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے سوچا کہ یہ چند بٹن دبانے پر معلومات کا سمندر کیسے ہمارے سامنے پلک جھپکتے آموجود ہوتا ہے؟ چلیں ہم بتاتے ہیں۔

آج اس ٹیکنالوجی کے دور میں انٹرنیٹ کی خدمات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا اس کی وجہ سے پوری دنیا ایک گلوبل ولیج بن گئی ہے اب کوئی بھی معلومات کسی بھی انسان کی دسترس سے دور نہیں ہے ہم اپنے پیاروں سے بات کرتے ہیں،تحریری پیغام بھیجتے ہیں،ویڈیو کال کرتے ہیں،تصاویر ارسال کرتے ہیں،خبریں پڑھتے اور دیکھتے ہیں بہت سی کتابیں،گانے ،فلمیں ڈاؤنلوڈ کرتے ریڈیو سنتے اور آن لائن گیم کھیلتے اس کے علاوہ چیزوں کی بکنگ کرتے ہیں یہ فنگر ٹپس پر دستیاب ہوتا ہے۔

اس کا واحد بہترین زریعہ ہے انٹرنیٹ اب یہ آیا کہاں سے؟کس نے بنایا؟یہ ایک دلچسپ سوال ہے دراصل یہ کئی زہین انسانوں کی محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے۔

انٹرنیٹ کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں ہے صرف 55 سال پہلے کی بات ہے یعنی 1962 میں (جے.سی.آر)لائک نامی سائنسدان تھے جنھونے اس کی بنیاد (انٹرگلیکٹک) نامی نیٹ ورک بنا کر رکھی دراصل یہ ایک (اجینسی)سے تعلق رکھتے تھے جس کا نام (ڈی ارپا) یعنی ڈیفینس ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹ تھاجس کا اولین مقصد دنیا بھر کے لوگوں کو کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے ہر طرح کی معلومات تک رسائی دینا ممکن بنانا تھابس اس خواب لے کر(جے.سی.آر)لائک میدان میں اتر گئے اور (ڈی ارپا) کے ہیڈ بنے۔

ان کے دو بیٹے (وینٹ کرف )اور (بوب کھین) جنھونے 1974میں(انٹرگلیکٹک)نیٹ ورک کا نام انٹرنیٹ رکھ دیااور (جے.سی.آر)لائک کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے( ٹی.سی.پی) ٹرانسمیشن کنٹرول پروٹوکول کا نظام متعارف کروایااس کے بعد 1976 میں ڈاکٹر (رابٹ کلف) نے ایک تار ایجاد کیا جسے (اتھرنیٹ کوایکسیل کیبل) کہتے ہیں اس کے زریعے ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں ڈیٹاٹرانسفر کیا جا سکتا تھاجیسے فائل،ٹیکسٹ وغیرہ مگر یہ محدود جگہ میں کام کر سکتا تھا صرف آفس ،اسکول یا کسی عمارت کے اندر پھر 1983میں (وینٹ کرف )اور (بوب کھین)نے (ڈی ارپا) کا نام تبدیل کر کے (ارپا نیٹ) رکھ دیااور ساتھ یہ شرط رکھ دی جسے بھی انٹرنیٹ درکار ہو اسے ( ٹی.سی.پی)لینا ہوگایہ ابھی شروعات تھی۔

مزید ترقی 1984میں ہوئی جب ڈاکٹر(جوہن پوسٹل)نے ویب کی بنیاد رکھی اس طرح مختلف اداروں کے لیئے الگ الگ طریقوں سے سرچ کیا جا سکتا تھاجیسے آج ہم .gov،.edu،.org.،com لکھ کر سرچ کرتے ہیں لیکن ابھی تو انٹرنیٹ کا سفر با مشکل شروع ہی ہوا تھا۔

1989میں ایک بار پھر(جے.سی.آر)لائک کے دونوں بیٹے (وینٹ کرف )اور (بوب کھین)نے اہم قدم اٹھایااور ایک کمپنی(آئی.ایس.پی) کی بنیاد رکھی یعنی انٹرنیٹ سروس پروائیڈر اس کے دو فائدے ہوئے ایک ان کے والد کا خواب پورا ہوا دوسرا برسوں کی محنت اب کاروبار میں بدلنے والی تھی کیونکہ انٹرنیٹ کنیکشن اب گھر گھر جا سکتا تھابالکل ٹیلیفون وائر کی طرح اور اس کے ساتھ ایک رسیور بھی دیا جاتا جس کو ہم (موڈیم ) کے نام سے جانتے ہیںیوں با آسانی کسی بھی صارف کا کمپیوٹر انٹرنیٹ کنیکشن کے ساتھ منسلک ہو جاتا تھا اور کمپنی اس کا بل وصول کرتی تھی یہ( ڈائل اپ )سسٹم کہلاتا ہے۔

1991میں ٹم برنلس نے (www)وضع کی یعنی (ورلڈ وائیڈ ویب) اس اضافے کے بعد بہت سے کام اب آن لائن ہو سکتے تھے اس کامیابی کا نتیجہ بہت سے حیرت انگیز انقلابات کا راستہ استوار کرنے میں اہم پیش رفت ثابت ہوا ۔

سب سے پہلے( پیزاہٹ)نے آن لائن سروس کو اپناتے ہوئے پیزا بک کرناائتہائی آسان کر دیامگر ابھی بھی کافی کمیاں تھیں1996وہ سال تھا جب پہلی (ای میل)سروس (ہوٹ میل)لاؤنچ ہوئی برقی خطوط بذریعہ انٹرنیٹ کہیں بھی بھیجا جا سکتا تھا۔

1998اس سال ہمارا جانا مانا سرچ انجن(گوگل)لاؤنچ ہوااسے بنانے کا سہرا(لیری پیچ اور سرجی برین)کے سر جاتا ہے۔

1999میں انٹرنیٹ کے تاروں سے تنگ آکر ایک نوجوان نے زرا الگ طریکے سے سوچنا شروع کیاوہ سوچ یہ تھی کہ جیسے آواز بنا تار کے ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتی ہے (ریڈیو) میں تو کوئی ڈیٹا کیوں نہیں اسی جدوجہد میں (وائی فائی)کا جنم ہوایعنی کہ وائرلیس فڈیلیٹی جس سے موڈیم پر بھی فرق پڑا یہ ایک اہم سنگ میل تھا جو آج ہمارے لئے کافی کارگر ہے اس کارنامے کو انجام دینے والے کا نام (نیپسٹر) ہے۔

2001میں (وکیپیڈیا)ویب سائٹ بنی اسے ایجوکیشن کا کوئی بھی معاملہ حل کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا تھامگر اب ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔

2003 کی آمد کے ساتھ انٹرنیٹ پر تفریح کا سامان مہیا ہونے لگااس دوران (ایپل کمپنی)نے (آئی ٹون)نامی سائٹ میں 200000

گانے اپلوڈ کئے2004 یہ وقت تھا (جی میل)لاؤنچ ہونے کا اور ڈیٹا اسٹوریج کی صلاحیت (1جی بی)دی گئی جبکہ اس سے پہلے (یاہو،ہوٹ میل)صرف (2,4ایم بی)ہی دیتے تھے۔

اب باری آئی انٹرنیٹ پر ویڈیو کی یہ مسئلہ2005 میں (یوٹیوب)کے آنے کے بعد حل ہو گیایہ عنایت بھی گوگل کی طرف سے کی گئی اسکے لاؤنچ ہونے کا اضافی فائدہ تھاکیونکہ ویڈیو (ڈاؤنلوڈ اور اپلوڈ) دونوں کی جا سکتی تھیں اس سے زیادہ دلچسپ کام 2006 میں ہوا(فیس بک اور ٹیوٹر)کا ظہورانھیں بنانے والے (مارک زکربرگ اور جیک ڈارسی)ہیں ان سائیٹس سے کیا فوائد حاصل ہیں وہ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیںیہ تو ہم سب ہی جانتے ہیں۔


2 comments:

Post a Comment

Welcome

welcome to world of Information Technology

Contact Form

Name

Email *

Message *

Total Pageviews

Translate

Name

Abdul wajid Ansari

Abdul wajid Ansari